Pages

Time

کیا آپ کو معلوم ہے حالیہ کشیدگی سے قبل سعودی عرب اور ایران کے سفارتی تعلقات پچھلی مرتبہ کب اور کیوں معطل ہوئے تھے اور اس کا نتیجہ کیا نکلا؟ جانئے

ریاض(مانیٹرنگ ڈیسک) شیخ نمر کی پھانسی کے معاملے پر سعودی عرب اور ایران کے درمیاں سفارتی تعلقات منقطع ہو چکے ہیں مگر یہ پہلی بار نہیں ہو رہا، اس سے قبل بھی ایسا غیر معمولی وقت آ چکا ہے کہ دونوں ملکوں کے سفارتی تعلقات منقطع ہو گئے۔ 80ءکی دہائی میں جب ایران اور عراق کی جنگ ہو رہی تھی تب سعودی عرب نے عراق کو 25ارب ڈالر(تقریباً 26کھرب 27ارب روپے) کی مالی امداد دی تھی جس پر دونوں ملکوں کے تعلقات کشیدہ ہو گئے۔اگرچہ اس وقت سعودی عرب اور عراق کے تعلقات بھی اتنے گرم جوشی کے حامل نہیں تھے مگر امداد سے یہ تاثر سامنے آیا کہ سعودی عرب اس وقت بھی ایران کو سب سے بڑا خطرہ سمجھتا تھا۔ عراق کو مالی امداد کی فراہمی کے علاوہ سعودی عرب نے کویت ، بحرین، قطر، متحدہ عرب امارات و دیگر عرب ریاستوں کو بھی عراق کی معاونت کرنے کی ہدایت کی۔ اس دوران سعودی عرب نے تیل کی پیداوار بھی حیران کن حد تک بڑھا دی تھی جس کا مقصد ایران کی تیل کی برآمدات کو نقصان پہنچانا تھا تاکہ وہ جنگ کے اخراجات پورے نہ کر سکے۔
مزید جانئے: آسٹریلیا کے وزیر نے خاتون صحافی کو ’’پاگل ڈائن‘‘ کہنے پر معافی مانگ لی 
عراق کے ساتھ جنگ کے دوران ایران نے سعودی فضائی حدود کی بھی خلاف ورزی مسلسل جاری رکھی اور ساتھ ہی سعودی عرب اور کویت کو عراق کی معاونت نہ روکنے پر سنگین نتائج کی دھمکیاں بھی دیں،مگر اس کے باوجود سعودی عرب نے ایران کے ساتھ سفارتی تعلقات منقطع نہ کیے۔ اس کے بعد1987ءمیں فریضہ ¿ حج کے دوران ایک سانحہ پیش آیا۔ 31جولائی 1987ءکو حج کے دنوں میں ایرانی مظاہرین اور سعودی سکیورٹی فورسز میں جھڑپیں ہوئیں۔ ان جھڑپوں میں تقریباً 400لوگ جان سے گئے جن میں سے دو تہائی ایرانی باشندے تھے۔اس واقعے پر سعودی حکومت اشتعال میں آ گئی اور بدلے میں سعودی حکام نے ایرانی شہریوں کے حج کی ادائیگی پر پابندی عائد کر دی۔سعودی عرب کے اس اقدام کے بعد اس وقت بھی ایران میں مظاہرین نے سعودی سفارتخانے میں توڑ پھوڑ کی اور سامان اٹھا کر لے گئے۔ اس کے علاوہ سفارتخانے میں موجود عملے کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا جن میں سے ایک سفارتی اہلکار زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔ اس صورتحال پر سعودی عرب نے 1988ءمیں ایران کے ساتھ اپنے سفارتی تعلقات منقطع کر لیے اور ایرانی شہریوں پر سعودی ویزے کی پابندی عائد کر دی تھی۔ 1980 کی دہائی کو ایران سعودی عرب تعلقات کے بد ترین ادوار میں شمار کیا جاتا ہے، اور اس دور میں دونوں ممالک کے باہمی تعلقات میں پڑنے والی دراڑیں آج تک ختم نہیں کی جا سکیں۔

:تبصرہ

 

Contact Form

Name

Email *

Message *

aus dieser quelle